آج ہم بات کرنے والے ہیں( ای پی ایس ) کے بارے میں یہ بہت ہی مضبوط چیز ہے پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں کسی بھی کمپنی کو چیک کرنے کے لیے کہ وہ خود کما رہی ہے تو ہی ہمیں کما کر دے گی
اس کا اصل میں مطلب ہوتا ہے کہ کمپنی کو ٹیکس ادا کرنے کے بعد ہر ایک شیٔر کے پیچھے کتنا فائدہ ہوا
یہ ایک مضبوط اور بہترین دلیل ہوتی ہے کہ کمپنی خود منافع کما رہی ہے اسی لئے اس کا شیٔر خریدنے کا فائدہ بھی ہے کیونکہ ہر شیٔر کے اوپر اگر یہ منافع کما رہی ہے تو اس کا مطلب اس کے شیٔر کی قیمت بھی اوپر جائے گی۔۔۔۔
دراصل ایک کمپنی کو جتنا منافع ہوتا ہے اس کے تمام منافع کو شیئرز کی تعداد پر تقسیم کر دیا جاتا ہے۔۔۔
براہ راست کمپنی آپنے شیئر ہولڈر کو منافع نہیں دیتی بلکہ منافع صرف کیلکولیٹر کی حد تک تقسیم کر دیا جاتا ہے تاکہ یہ پتہ لگایا جا سکے کہ کے ہر ایک فری فلوٹ شیٔر کے پیچھے کمپنی کو منافع ہوتا بھی ہے یا نہیں یہ طریقہ صرف اندازہ لگانے کی حد تک ہوتا ہے حالانکہ کمپنی اپنا اصل منافع شیئر ہولڈرز کو منتقل نہیں کرتی براہ راست۔۔
تو شیئر ہولڈر کو منافع شیٔر کی قیمت بڑھنے سے ہوتا ہے
یہاں پر غور طلب بات یہ ہے کہ کسی بھی کمپنی کا منافع شیٔرز کی تعداد پر تقسیم کرنے کے بعد اگر پندرہ سے بیس فیصد نکلے تو اس کو ہم اچھا سمجھتے ہیں کیونکہ پھر اس کے شیٔر کو بھی پندرہ سے فیصد اوپر جانا چاہیے سالانہ بنیادوں پر۔۔۔۔
لیکن یہاں پر یہ چیز بھی منحصر کرتی ہیں کہ وہ کمپنی کس سیکٹر کے اندر آتی ہے کیونکہ ہر سیکٹر کے اوپر انویسٹر پیسہ نہیں لگاتے جس کی وجہ سے مختلف سیکٹر اپنا منافع بہتر ہونے کے باوجود پھر بھی ان کے شیٔرز کی قیمت نہیں بڑھتی
کیونکہ انویسٹر کا ایسے سیکٹرز کے اوپر یقین نہیں ہوتا جیسے پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں پاور سیکٹر ہے
اس سیکٹر کا منافع بہت ہی بہترین ہوتا ہے پھر بھی اس کے شیٔرز کی قیمت اوپر نہیں جاتی تو یہ وجہ ھے انویسٹر کا ایسے سیکٹر کے اوپر یقین نہ رکھنا
امید ہے منافع کی اس شرح کو سمجھنے کے بعد آپ مارکیٹ سے اچھی اور بہترین کمپنیوں کا انتخاب کر پائیں گے جس کی وجہ سے آپ کے منافع کی شرح میں بھی اضافہ ہوگا
ان محبتوں کا شکریہ
دعا گو۔۔۔۔۔ ظل محمد
Post a Comment