What is debt to equity ratio in Pakistan stock market || is Debt is a good sign for investment in a specific share in Pakistan stock market



السلام علیکم 

آج ہم بات کریں گے (ڈیبٹ ٹو ایکوٹی ریشو) یہ بہت ہی بہترین رائج الوقت طریقہ ہے کسی بھی کمپنی کے قرض کو چیک کرنے کے لئے۔۔۔۔


کیونکہ دیکھئے پریکٹیکل زندگی میں بھی اگر ہمیں گاڑی خریدنا پڑے تو ہم وہی گاڑی خریدیں گے جس کے مالک کے اوپر کوئی قرض نہ ہو اس گاڑی کے متعلق یعنی آپ یہ ضرور دیکھیں گے کہ آپ نے تو اس گاڑی کا پیسہ ادا کر دیا لیکن کیا اس کے پہلے والے مالک نے اس کی تہہ شدہ رقم کمپنی کو ادا کی ہے یا نہیں۔۔۔۔


بالکل اسی طریقہ کار کے مطابق کمپنی کا شیٔر خریدتے وقت ہم رقم تو ادا کر دیتے ہیں لیکن ہم یہ چیک نہیں کرتے کہ کیا اس کمپنی کے اوپر قرض موجود تو نہیں ہے بہت زیادہ۔۔۔۔


اب یہاں پر غور طلب بات یہ آتی ہے کہ ہر کمپنی کے اوپر قرض تو ہوتا ہی ہے لیکن قرض کی مقدار کتنی ہونی چاہیے اب دیکھیے قرض کی مقدار قرض کی اقسام پر انحصار کرتی ہے۔۔۔۔


قرض کی اقسام اور فوائد

کمپنی جب بھی قرض لیتی ہے ہے تو وہ اپنی سالانہ رپورٹ میں یہ چیز بتاتی بھی ہے کہ اس نے قرض کس لیے لیا۔۔۔

 یہ ضرور جان لیجئے کہ ہم قرض لینے کی وجہ کو ہی قرض کی اقسام کہتے ہیں۔۔۔


کمپنی دو تین ممکنہ وجوہات بیان کر سکتی ہے جن میں سے چند یہ ہیں کہ کمپنی نے قرض لیا خود کو بڑھانے کے لیے یعنی اس نے اسی طرح کا ایک اور پلانٹ لگایا تاکہ پروڈکشن میں اضافہ کیا جاسکے۔۔۔

دوسری وجہ کمپنی نے قرض لیا پروڈکشن بڑھانے کے لئے  یا کوئی نئی پروڈکٹ مارکیٹ میں لانے کے لئے 

اب دیکھیئے یہ اوپر والی دونوں وجوہات ہمارے لئے بہت ہی زیادہ فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہیں اگر ہم لمبے عرصے کیلئے انویسٹمنٹ کرتے ہیں حالانکہ کمپنی نے سود پر قرض تو لیا ہے لیکن اس نے خود کو بڑھانے کے لیے ہی تو قرض لیا۔۔۔۔

تو اوپر والی دو اقسام کے اندر رہتے ہوئے اگر کمپنی قرض لیتی ہے تو یہ ہمارے لئے بہت ہی زیادہ فائدہ مند ثابت ہوگا کیونکہ سود ادا کرنے کے بعد بھی کمپنی کے پاس اچھا خاصا منافع بچ جائے گا یہ منافع ہمیں شیئرز کی قیمت میں اضافے کی صورت میں نظر آئے گا


باقی چند وجوہات جو کہ خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں اس کمپنی کے لیے اگر وہ ان اقسام کے مطابق قرض لیتی ہے۔۔

اگر کمپنی اپنا پہلے سے موجود واجب الادا قرض دینے کے لیے مزید قرض لیتی ہے یا کمپنی کو کسی قسم کا نقصان ہوا ہو جس کی تلافی کے لیے اسے مزید قرض کی ضرورت پڑی ہو یا پروڈکٹ بنانے کے بعد کنٹریکٹر نے پروڈکٹ لینے سے انکار کردیا ہو اور ساری انویسٹمنٹ اس پروڈکٹ میں ہی پھنس گئی ہو تو کمپنی کو مزید پروڈکشن کے لیے قرض چاہیے ہوگا 

یا پھر کوئی ناگہانی صورتحال یعنی فیکٹری میں آگ لگ جانا یا اس طرح کا کوئی بھی مسئلہ جو کمپنی کو قرض لینے پر مجبور کر دے

یا گردشی قرضوں کو ادا کرنے کے لیے بینک سے سود پر قرض لے لینا۔۔۔

یہ اوپر والی تمام اقسام یا وجوہات ایک شیئر ہولڈر کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتی ہیں کیونکہ اس غرض سے کمپنی کے منافع میں کمی آئے گی کیونکہ اس نے سود بھی دینا ہے اور ان تمام اقسام میں کمپنی کا منافع مارجن وہیں کا وہیں رہتا ہے کیونکہ اس کی پروڈکشن وہی ہے لیکن اس پر قرض زیادہ ہوگیا ہے


انشاءاللہ آگے ہم کسی آرٹیکل میں ریشو کی بھی بات کریں گے کہ کمپنی پر کتنا قرض ہونا چاہیے تو وہ صحیح رہے گا کیونکہ یہ ریشو ہر سیکٹر کی الگ الگ ہوتی ہے 


شکریہ ان محبتوں کا۔۔۔۔۔

دعاگو۔۔۔ظل محمد

Post a Comment

Post a Comment (0)

Previous Post Next Post