السلام علیکم
آج ہم بات کرنے والے ہیں کمپنی کتنی بہترین اور کتنی بڑی ہے اس کا اندازہ لگانے کے لیے کونسی ڑرم کا استعمال کیا جائے۔۔۔
تو کمپنی کتنی بہترین ہے اس کا اندازہ اس کی جائیدادوں سے بھی لگایا جاسکتا ہے تو جائیداد کے اندر کون کون سی چیز آتی ہے
کمپنی کی تمام جائیداد کو ہم ( بُک ویلیو ) کہتے ہیں
کمپنی کے پاس جتنی زیادہ جائیدادیں ہوگی کمپنی کو اتنا ہی مضبوط سمجھا جاتا ہے اسٹاک مارکیٹ میں یہ تصور کیا جاتا ہے اگر کسی کمپنی کی جائیداد کی ویلیو زیادہ ہو اس کے شیئرز کی ویلیو سے تو وہ کمپنی بہت ہی بہترین ہے کیونکہ اگر وہ کمپنی دیوالیہ ہو جائے تو اس کی جائیدادوں کو مارکیٹ میں سیل کر کے شیئر ہولڈر کو پیسہ ادا کیا جاسکتا ہے۔۔۔۔
اب نہایت غور طلب بات یہ ہے کہ کمپنی کے پاس جائیداد کے اندر آتیں کون کون سی چیزیں ہیں ۔۔
آج کمپنی جس منصوبے پر کام کر رہی ہے وہ منصوبہ بھی کمپنی کی جائیداد ہے کیونکہ اس منصوبے پر بھی کمپنی کا کاپی رائٹ ہے اس کمپنی کی پروڈکشن انڈسٹری اور اس انڈسٹری کی زمین کمپنی کے ہر بڑے شہر میں موجود گودام اور تقریبا بڑے بڑے شہروں میں موجود کمپنی کے تمام ہیڈکوارٹرز۔۔۔
اس کے علاوہ کمپنی کے پاس موجود پیسہ جو اس نے بینک کے اندر رکھوایا ہے کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کے لیے جس کو ایمرجنسی فنڈ بھی کہتے ہیں ہیں لیکن کمپنیز کے پاس موجود وہ پیسہ جو اس نے قرض کے اوپر لیا ہے یا اور مختلف قسم کا پیسہ جو پروڈکشن سے حاصل ہوا وہ کمپنی کی جائیداد میں شمار نہیں کیا جاتا۔۔۔
اب نہایت غور سے سمجھنے والی بات ہے کہ کمپنی کی ٹوٹل جائیدادوں کو ملا کر اس کی ایک ( بُک ویلیو ) بنائی جاتی ہے جو کہ ہر شیٔر کے اوپر تقسیم کی جاتی ہے ہے اور یہ پتہ لگایا جاتا ہے کہ ایک شیٔر کے اوپر کمپنی کی ( بُک ویلیو ) کتنی بنتی ہے
مثال کے طور پر ایک شیٔر کی قیمت 100 روپے ہے اور اس کی ( بُک ویلیو ) 50 روپے ہے جس کا مطلب ہے کمپنی کا شیٔر کمپنی کی جائیدادوں سے ڈبل قیمت پر ٹریڈ کر رہا ہے جو کہ ایک اچھی بات سمجھی جاتی ہے۔۔۔
دیکھئے اگر شیٔر کی قیمت کمپنی کی ( بُک ویلیو ) سے زیادہ ہے تو وہ ایک اچھی کمپنی ہے
لیکن کچھ کمپنیاں اپنی ( بُک ویلیو ) سے نیچے ٹریڈ کرتی ہیں ہیں جس کا مطلب کسی حد تک یہ بھی ہے کہ وہ ناقص کمپنی ہے کیونکہ اس کے شیئر کی قیمت اس کی ( بُک ویلیو ) سے بھی کم ہیں
تو یہاں پر سمجھ لیجئے کہ کسی بھی کمپنی کا شیٔر اگر اس کی ( بُک ویلیو ) سے ایک گنا یا زیادہ سے زیادہ تین گنا اوپر چلا جاتا ہے تو وہ خریدنے کے لحاظ سے اچھی کمپنی ہو سکتی ہے لیکن اگر کمپنی کا شیْر ر بہت ہی زیادہ اوپر چلا جائے یعنی اپنی ( بُک ویلیو ) سے بہت زیادہ اوپر چلا جائے پانچ یا دس گنا اوپر تو اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ کمپنی بہت بری ہے اور اگر اس شیٔر کی قیمت ( بُک ویلیو ) کی قیمت سے بھی کم ہو جائے تو اس کا مطلب ہم پھر کمپنی کو دیکھیں گے کہ آیا وہ کمپنی کسی خبر کی وجہ سے اس کے شیٔر کی قیمت نیچے آ گئی ہو ہو یا پھر کوئی اور وجہ بھی ہو سکتی ہے
تو تقریبا ( بُک ویلیو ) کو تین گناہ سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے پاکستان جیسی اسٹاک مارکیٹ میں۔۔۔
اب دیکھیے ( بُک ویلیو ) سیکٹر کے اوپر بھی منحصر کرتی ہے کیونکہ ٹیکنالوجی سیکٹر دیکھیں یا اس طرح کے اور سیکٹر جن کی پروڈکٹ کوئی سروس ہوتی ہے جس میں بینکنگ سیکٹر بھی آ جاتا ہے تو ایسے کمپنیز کی شیئر کی قیمت زیادہ ہوتی ہے اس کی ( بُک ویلیو ) سے کیوں کہ کہ ان کمپنی کو جائیدادوں کی ضرورت ہی نہیں ہوتی ان کے پاس صرف اور صرف آفیسزز ہوتے ہیں یا بینک کی برانچ وغیرہ
کیوں کہ ان کی پروڈکٹ صرف ایک سروس ہوتی ہے جس کو کسی انڈسٹری کی ضرورت نہیں ہوتی تو ایسی کمپنی کے شیئرز کو اپنی ( بُک ویلیو ) سے سات سے آٹھ گنا اوپر خریدنا بھی ایک فائدہ مند اور منافع بخش فیصلہ ہے۔۔۔۔
امید ہے آج آپ کو بہت کچھ سیکھنے کو مل گیا ہوگا اسی طرح کے بہترین آرٹیکل اس ویب سائٹ پر موجود ہیں تمام کو ضرور پڑھیئے
دعاگو۔۔۔۔
ظل محمد
Post a Comment